SECP Fraud ایس ای سی پی کے فراڈ





کراچی: سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) نے عدالت میں شیئر زکے قیمتوں اور کاروباری حجم کے غیر حقیقی اتار چڑھائو کے الزام میں 23 درخواستیں دائر کردی ہیں جن میں بروکریج ہاوئسز، سرمایہ کار کمپنیاں اور کاروباری گھرانوں کے انفرادی لوگ شامل ہیں۔
سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج آرڈیننس 1969 کے سیکشن 24 اور 25 کے تحت دائر کیے گئے کریمنل کیس نمبر 242 میں بڑے کاروباری نام رکھنے والوں کو ملوث کیا گیا ہے۔ ان میں جہانگیر صدیقی گلوبل کیپیٹل لمیٹڈ، جہانگیر صدیقی اینڈ کمپنی لمیٹڈ، جہانگیر صدیقی اینڈ سنز لمیٹڈ، جہانگیر صدیقی سیکیورٹیز سروسز لمیٹڈ، جہانگیر صدیقی انویسٹمنٹ لمیٹڈ اور عزیز فدا حسین اینڈ کمپنی شامل ہیں جبکہ انفرادی شخصیات میں سعد سعید فاروقی، محمد علی کلیار، محمد صادق پٹنی، سید نظام شاہ، ہمایوں شیخ، عالیہ شیراز منوں، آمنہ ہمایوں شیخ، نسرین شیخ، احمد شیخ، محمد ریاض، محمد اعجاز، عرفان عزیز، صباء عرفان عزیز، زہرہ ناظم عزیز، محمد اقبال اور محمد حمید موجود ہیں۔
کیس میں بتایا گیا کہ مصنوعی طریقے سے ایزگارڈ نائن (ANL) کے حصص کی قیمت میں اضافہ کیا گیا جو مجرمانہ غیر حقیقی اتار چڑھائو کے زمرے میں آتا ہے۔ کیس میں کراچی اسٹاک ایکسچینج کے تجارتی اعداد و شمار (Trading Data) کے حوالے سے بتایا گیا کہ تحقیقات میں 2 اپریل سے 13 جولائی 2007 کے دوران 73 ٹریڈنگ سیشنزکا جائزہ لیا گیا جس میں انکشاف ہوا کہ اس دوران اے این ایل کے شیئر کے کاروباری حجم بلکہ قیمت میں بھی غیر حقیقی اضافہ کیا گیا ۔
ایس ای سی پی کی مارکیٹ سرویلنس ٹیم کے2 ارکان کی تحقیقات کے مطابق اس مدت کے دوران اے این ایل کے شیئر کی قیمت 132 فیصد اضافے کے بعد 3 جولائی 2007 کو 52.5 روپے پر پہنچ گئی جبکہ اس کی اوسط قیمت 22.85 روپے تھی۔ 29 نومبر 2007 سے 22 اپریل 2008 کے دوران 96 ٹریڈنگ سیشنز کے جائزے میں یہ بات سامنے آئی کہ 18 جنوری2008 کواے این ایل کے کاروباری حجم میں 16.8 ملین شیئرز کا اضافہ ہوا جبکہ 21 اپریل کوشیئر کی قیمت 168 فیصد بڑھ کر 96.4 روپے تک پہنچ گئی جو 28 نومبر 2007 کو 36.6 روپے تھی۔
ایس ای سی پی کے مطابق کاروباری حجم میں اضافہ غیر حقیقی تھا اور یہ ٹریڈنگ جے ایس گلوبل کیپیٹل اور عزیز فدا حسین اینڈ کمپنی کے ذریعے کی گئی۔ ریگولیٹر نے اس کے گواہوں کے طور پر 6 بینکوں، سینٹرل ڈیپازٹری کمپنی، کراچی اسٹاک ایکسچینج اور نیشنل کلیئرنگ کمپنی کے نام دیے ہیں

No comments:

Post a Comment